غول

( غَول )
{ غَول (و لین) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٢٨ء، کو "مشتاق بہمنی (بحوالہ "اردو" اکبوتر ١٩٥٠)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : غولوں [غَو (و لین) + لوں (و مجہول)]
١ - بھیڑ، مجمع، جُھنڈ، جتھا، گروہ، جمگھٹ۔
"درختوں کے نیچے سے کتوں کا ایک غول نکلا۔"      ( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ٢٢٤ )
٢ - فوج کا وہ حصہ جس میں بادشاہ یا سپہ سالار رہے (عموماً لشکر سپاہ)۔
"یہ دونوں حصے غول کے بازو تھے، غول کے دستِ راست پر برانفاد فوج کا باروئے راست تھا۔"      ( ١٨٩٠ء، حسن، ٣، ٢٠:٨ )
٣ - کان، گوش؛ غار، گچھا؛ حرام زادہ؛ جڑواں لڑکے، توام بچے۔
  • an imaginary sylvan demon of different shapes and colours suppose to devour men and animals