دلاور

( دِلاوَر )
{ دِلا + وَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'آوردن' سے فعل امر 'آور' بطور لاحقۂ اسم فاعل لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دِلاوَروں [دِلا + وَروں (و مجہول)]
١ - بہادر آدمی، سورما، سن چلا، باہمت، جری۔
 حق میں تیرے ہے دعا میری یہ اب شام و سحر اے دلاور مرد میداں، شہ سوار ویت نام      ( ١٩٨٢ء، ط، ظ، ١١ )