جمع غیر ندائی : سُورْماؤں [سُور + ما + اوں (و مجہول)]
١ - بہادر، جری، دلیر۔
"فرخندہ نگر کے یہ چاروں سورما حیران تھے کہ یہ ہوا کیا۔"
( ١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ١٧٤ )
٢ - [ مجازا ] مردِ میدان، نامی (کسی بھی فن کا)۔
"پھر وہی سورما دوبارہ ایک غیر ملکی حکومت کے اشارہ پر قوم کو اپنی شیرازہ بندی کی کوششوں میں ناکام بنانے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔"
( ١٩٣٦ء، مکاتیب اقبال، ٦:٢ )
٣ - ہیرو
"یہ مریض تھا تو دھان پان لیکن ایشیا کا سورما تھا۔"
( ١٩٨٥ء، روشنی، ١٠٩ )
٤ - [ نجوم ] دوشنبہ، پیر۔
"ماہتاب اس کو چندر ماں کہتے ہیں مالک روزِ دوشنبہ یعنی سُورما کا ہے۔"
( ١٨٨٠ء، کشاف النجوم، ٣ )