اردلی

( اَرْدَلی )
{ اَر + دَلی }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی زبان سے ماخوذ ہے۔ انگریزی کے لفظ Orderly کا مؤرّد ہے سب سے پہلے ١٧٩٤ء کو "جنگ نامہ دوجوڑا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : اَرْدَلِیاں [اَر + دَلِیاں]
جمع غیر ندائی   : اَرْدَلِیوں [اَر + دَلِیوں (و مجہول)]
١ - سواری کے ساتھ چلنے یا رہنے والے سپاہیوں یا باڈی گارڈ کی جماعت۔
"ابتدائے عملداری سرکار میں صاحب رزیڈنٹ کی اردلی کا جمعدار تھا۔"    ( ١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٢٥٣ )
٢ - سواری کا جلوس۔
"اردلی میں کئی سو سوار ہیں ہاتھوں میں جھنڈیاں ہیں۔"    ( ١٨٦٧ء، اردو کی پہلی کتاب، آزاد، ٦٧ )
٣ - (حکام و امرا کی) حضوری، خدمت، پیادگی۔
"چار برس سے رہتک کے جنٹ مجسٹریٹ نوبل صاحب کی اردلی میں ہوں۔"      ( ١٨٨٨ء، ابن الوقت، ١٤ )
٤ - معیت، پہلو، جلو۔
 عجب تزک سے اٹھی لاش تیرے عاشق کی ہے اردلی میں تمنا جلو میں حسرت ہے۔      ( ١٨٩٦ء، تجلیات عشق، اکبر، ٣٧٤ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَرْدَلی [اَر + دَلی]
جمع غیر ندائی   : اَرْدَلِیوں [اَر + دَلِیوں (و مجہول)]
١ - چپراسی، کسی حاکم کا چپراسی، پیش خدمت، پیادہ۔
 تخت کی ہم کو تمنا ہے نہ حرص تاج ہے اردلی صاحب کے ہیں اپنی یہی معراج ہے    ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٥٨ )
٢ - (کسی حاکم کا) حکم احکام لانے لے جانے والا ملازم (پیدل ہو یا سوار)۔
"اس اردلی کے سوار کو جو یہ مراسلات لایا ہے میرے سامنے لاؤ۔"    ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٢٠٩:٣ )