اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - درخت کی چھوٹی شاخ، ٹہنی۔
"اوچھا اور کم ظرف ہمیشہ اکڑتا ہے عقلمند اور شریف نرم مزاج کا ہوتا ہے آپ نے دیکھا ہو گا کہ میوہ بھری ڈالی ہمیشہ جھکی رہتی ہے۔"
( ١٩٨٥ء، روشنی، ٨٤ )
٢ - [ کنایتا ] اناج کی بال، بالی، پھلی۔
"سورج کو طلوع ہوتا ہوا دیکھنے والا انسان کھیتوں میں اناج کی ڈالیوں میں دوڑتی ہوئی زندگی کو دیکھ کر . پر گداز دل بھی رکھتا ہے۔"
( ١٩٦١ء، توازن، ١٠٦ )
٣ - پھول یا میوہ کی ٹوکری جو امیروں یا حکّام کی نذر کرتے ہیں۔
سر پر ڈالی سرسوں کی پاؤں میں کانٹا کیکر کا
( ١٩٨٠ء، اندازِ نظر، ٧٩ )
٤ - میوہ یا ترکاری جو باغ سے مالک کے لیے آتی ہے۔
"ایک روز باغ سے آموں کی ڈالی آئی تھی اس میں سے کئی آم رات کو نوش کئے۔"
( ١٩٥٠ء، بیگماتِ اودھ، ٧٨ )
٥ - میوہ، پھل، پھول، مٹھائی وغیرہ سجا کر تھال، ٹرے یا سِینی یا ٹوکری میں بھیجنا یا رکھنا۔
"وہی تیج تیوہار میلے ٹھیلے . پیشکار سمن، عدالتیں صاحب لوگوں کے لیے ڈالیاں۔"
( ١٩٦٧ء، جلا وطن، ١٦ )
٦ - اُن پھول کو کہتے ہیں جو فصل کا خریدار فصل بیچنے والے کو قیمت کے علاوہ دیتا ہے۔
"فصل کو خرید رہے ہو مگر اس کا بھی خیال رہے کہ فصل بھر میں نواب صاحب کے سامنے تمہیں کم از کم تین ڈالیاں لگانا ہوں گی۔"
( ١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٣٤٢:٥ )
٧ - ڈالی، خوانچہ یا ٹوکرا سر پر لیے ہوئے آدمی۔ (ماخوذ: اصطلاحات پیشہ وراں، منیر، 26)
٨ - [ مجازا ] قبولیت، سجی بنی خوبصورت چیز۔
پنپیوں کے شہر میں سج رہی ہے دیوالی ریشمی کٹہرے میں موتیے کی ڈالی ہے
( ١٩٨٠ء، شہر سدا رنگ، ٨٦ )
٩ - [ مجازا ] رشوت
تنخواہ بھی سوغات بھی ڈالی بھی ڈنر بھی صحاب کا مگر پھر بھی گزارہ نہیں ہوتا
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٥١ )
١٠ - پتھروں کے اشجا رنُما ذخیروں کی ٹہنی یا شاخ۔
"چار ستون ایک ہی ڈالی کے پتھر کے سنگ سماق تھے۔"
( ١٩١٣ء، عمرِ رفتہ، ٢٦٤ )