کدورت

( کُدُورَت )
{ کُدُو + رَت }
( عربی )

تفصیلات


کدر  کُدُورَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : کُدُورَتیں [کُدُو + رَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کُدُورَتوں [کُدُ + رَتوں (واؤ مجہول)]
١ - گدلاپن، میل، گندگی۔
 نشکام سے لیکن رہے یہ کام کی صورت آئینۂ دل کو نہ لگے زنگِ کدورت      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٦٠ )
٢ - [ مجازا ]  کینہ، دشمنی۔
"کچھ مدت بعد انوری نے یہ کدورت دل سے نکال دی اور قاضی نے بھی صلح کر لی۔"      ( ١٩٨٥ء، فنون، لاہور، مئی، جون، ٢٣٧ )
٣ - رنجش، ملال۔
"وہ ان کا قلم تھا جس میں طنز، شوخی، سفاکی، کدورت . علم سب کچھ تھا۔"      ( ١٩٦٨ء، نیم رخ، ٥٥ )
  • Muddiness;  impurity (in water);  foulness;  scum;  dust;  (met.) perturbation
  • depression of spirits;  affliction;  resentment