دھول

( دُھول )
{ دُھول }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم نیز گا ہے بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں تحریراً مشتعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دُھولیں [دُھو + لیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دُھولوں [دُھو + لوں (و مجہول)]
١ - گرد، خاک، مٹی کے باریک باریک ذرے، مٹی، حقیر چیز۔
 فرش سے تا عرش تھی تیری مسافت بے گِماں تابت و سیار بھی ٹھہرے ترے قدموں کی دھول      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٩ )
متعلق فعل
١ - بے مصرف، بے کار۔
"برائی کہاں نے آئے گی دھول۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ١٧ )