١ - گرد ہو (جانا | ہونا)
ماند ہو جانا، بے رونق ہو جانا، بے حقیقت ہو جانا، بے اثر ہو جانا۔ میناس، کیا خبر ہے یہ آپس کے وسوسے ہو جائیں گرد اس بڑی شورش کے سامنے
( ١٩٨٤ء، قہرعشق (ترجمہ) ١٠١۔ )
ہوا ہونا، غائب ہونا، معدوم ہو جانا۔ لال یہ کہاں رہا زرد ہو کے رہ گیا رنگ اب کہاں ہے رنگ گرد ہو کے رہ گیا
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیالی، ٣٠۔ )
مر مٹنا، فنا ہو جانا۔ گرد تو ہو گئے ترے عاشق کیا ستم ہو زیادہ اس سے خاک
( ١٧٨٤ء، داد، دیوان، ٤٤۔ )
٢ - گرد کو نہ پانا
ہمسری نہ کر سکنا، مقابلہ نہ کر سکنا، پیچھے رہ جانا۔"تحت الشریٰ کے انتہائی حدود تک چلی جاتی ہوں۔ میرا دامن پکڑنا کیسًا کوئی میری گرد کو بھی نہیں پا سکتا"
( ١٩٢٣ء، مضامین شرر، ٧٣١:٢،١ )
٣ - گرد جمنا
کس چیز یا جگہ پر دھول بیٹھ جانا، غبار کا ایک جگہ بیٹھ جانا۔ جمی صحرا نوردی سے یہاں تک گرد پاءوں پر کہ اب معلوم ہوتی ہے مری زنجیر مٹی کی
( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٢١٠۔ )
٤ - گرد جھاڑنا
مارنا، سزا دینا۔"ایک روز سربازار اس مہابرہمن کی خوب گرد جھاڑی گئی"
( ١٩٣١ء، نہتارانا، ١٠٩ )
تنفیع کرنا، چھانٹنا، چھٹائی کرنا، غیرضروری انبار سے کام کی چیز نکالنا۔"واقعات کی گرد جھاڑنے کے بعد انہیں مخصوص سیاق و سباق کے ساتھ منسلک کر کے پیش کر دیا"
( ١٩٨٧ء، اردو ادب میں سفرنامہ، ٢٥٠۔ )
٥ - گرد بھی نہ پانا۔
نام نشان نہ ملنا، سراغ لگانے میں ناکام ہو جانا۔ یہ مہرو ماہ چلے تھوڑی دور ساتھ مرے پھر اس کے بعد مری گرد کو بھی نہ پا سکے
( ١٩٦٠ء، جگرمراد آبادی، دیوان۔ )
٦ - گرد اٹھنا
ہوا کے زور میں غبار کا زمین سے بلند ہونا۔ گری غش کھا کے سایہ کے برابر دھوپ میداں میں بگولہ کی طرح سے گرد اٹھی اور تیورائی
( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ١٣ )
٧ - گرد اڑانا
غبار کو ہوا کے زور سے فضا میں پھیلا دینا، دھول اڑانا۔ (فرہنگ آصفیہ، نور اللغات)
تباہ کرنا، برباد کرنا، خاک اڑانا، اندھیرا کرنا۔"میں وہ طاقتور ہوں جو لڑائیوں کو ابھارتا ہے اور اپنی طاقت سے گرد اڑاتا ہے۔"
( ١٩٢٣ء، ویدک ہند، ١٣٨ )
اناج برسانا، غلے کی خاک نکالنا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٨ - گرد دینا
غبار کا پانی کے چھینٹے سے اڑنے کے قابل نہ رہنا۔ معدوم جوش گریہ سے کیا ہو بخار دل کچھ گرد تو نہیں جو یہ باراں سے دب رہے
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٧٠ )