گھٹا

( گَھٹا )
{ گَھٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٢ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
واحد غیر ندائی   : گَھٹائیں [گَھٹا + ایں (ی مجہول)]
جمع   : گَھٹائیں [گَھٹا + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : گَھٹاؤں [گَھٹا + اوں (و مجہول)]
١ - کالا اور گہرا بادل، ابر سیاہ، بدلی، سحاب، بادلوں کا ہجوم۔
 امید جدائی میں دکھ اس کا ہے ساتھ اپنے ہمراہ گھٹاؤں کا اک چاند بھی چلتا ہے      ( ١٩٦٣ء، دریا آخر دریا ہے، ٩٦ )
٢ - [ مجازا ]  غبار، کدورت، جیسے غم کی گھٹا۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٣ - اجتماع، مجموعہ۔ (پلیٹس، جامع اللغات)
٤ - گروہ، ہجوم۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
٥ - ہاتھوں کا ہجوم، جو جنگ کے لیے ہو۔ (جامع اللغات، پلیٹس)۔
  • collection
  • assemblage
  • multitude
  • crowd
  • troop
  • body;  a troop of elephants assembled for martial purposes;  gathering of the clouds;  mass of clouds
  • dense black clouds (in the horizon);  cloudiness