اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تاک، دانو، شکار کی چھپواں تلاش، (کام یا عمل کا) مناسب وقت یا موقع، کمیں، کمیں گاہ۔
"دور دور تک گھات میں کھڑی جیپیں حرکت میں آنے لگیں۔"
( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ١١٠ )
٢ - دھوکا، فریب، چال بازی۔
میرے لیڈر کو لگی ہے جو مساوات کی رٹ یہ بھی بیکار الیکشن کی کوئی گھات نہ ہو
( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٥٦ )
٣ - وہ جگہ جہاں دشمن یا شکار کے انتظار میں بیٹھیں، کمیں گاہ۔
"اوس کی صورت انسان کی ہے راہوں میں گھات سے تاک میں بیٹھتا ہے۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٢٣٦ )
٤ - انداز، ادا، آن، سج دھج، چھیڑ چھاڑ۔
"بانکی چتونوں کی ایک ایک گھات بدن کا ہر پیچ و خم روپ کی ہر چھپ داؤ پر لگا دی۔"
( ١٩٨٤ء، کیمپاگر، ١٩ )
٥ - ڈھب، ڈھنگ، طور طریقہ۔
لیکن میں شادماں ہوں کہ شہباز مفت میں معلوم مجھ کو چوری کی ہر گھات ہو گئی
( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٩٢ )
٦ - ایسا موقع یا تدبیر جس سے کسی کو شک نہ ہو، خفیہ تدبیر۔
"میرے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے سارے داؤں گھات بھول بیٹھی۔"
( ١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٨١ )
٧ - [ بنوٹ ] لڑائی کا ایک طریقہ جس میں چھپ کر کسی پروار کرتے ہیں۔
"گھائی . اور الفاظ گھات اور گھتیل اسی سے مشتق ہیں۔"
( ١٨٤٦ء، رسالہ بانک بنوٹ، ١٦ )
٨ - [ کشتی ] حریف پر وار کرنے کے لیے اپنے بچاؤ کے ساتھ موقع کی تلاش۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 62:8)
٩ - چال، تدبیر، تاک۔
"میں کمزور ہوں پر میری گھات مضبوط ہے۔"
( ١٩٧٤ء، زرد آسمان، ١٢٠ )
١٠ - گر، نکتہ، رمز۔
"رمزوں اور گھاتوں کو وہ کیا سمجھیں جو صرف اہل زبان ہی کا حصہ ہیں۔"
( ١٩٢١ء، دیباچہ دیوان ریختی، ٢ )
١١ - پوشیدہ بات، راز، چال۔
"سبب ازالۂ مرض صاف صاف کیوں نہیں بتاتا ہے اس میں ضرور کوئی گھات ہے۔"
١٢ - قابو، اختیار۔
وہ رشک مہر و قمر گھات پر نہیں آتا کبھی اندھیرے اجالا نظر نہیں آتا
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٤١ )
١٣ - غرض، مقصد، مطلب۔
یار تم کو دل نہیں دینے کا بے بوسہ لیے تم جو اپنی گوں کے ہو میں بھی ہوں اپنی گھات کا
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٧ )
١٤ - [ مجازا ] جادو، ٹونا، چھومنتر، موٹھ، دشمنی۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)