متکلم

( مُتَکَلِّم )
{ مُتَکَل + لِم }
( عربی )

تفصیلات


کلم  تَکَلُّم  مُتَکَلِّم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٢ء کو "دیوانِ محبت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کلام کرنے والا، گفتگو کرنے والا، بات کرنے والا، بولنے والا۔
"تکرار علم کلام سے متکلم کی ذہنی کیفیت کا بھی پتا چلتا ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، نومبر، ٤٨ )
٢ - علم کلام کا ماہر، مذہبی امور کو عقلی دلائل سے ثابت کرنے اور غیر اسلامی عقائد کا رد کرنے والا۔
"جو شخص آزادانہ غور و فکر کے بعد کوئی عقیدہ اختیار کرے گا وہ متکلم نہیں رہے گا۔"      ( ١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، نومبر )
٣ - [ قواعد ]  وہ ضمیر یا صیغہ جو بات کرنے والے کے لیے مستعمل ہو۔
"کسی واقعے کو نظم کر رہے ہو تو مخاطب، متکلم کی زبان کا خیال رکھو۔"      ( ١٩٩٢ء، نگار، کراچی، ستمبر، ١٧ )