عروسی

( عَرُوسی )
{ عَرُو + سی }
( عربی )

تفصیلات


عرس  عَرُوسی

عربی زبان سے مشتق اسم 'عروس' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'عروسی' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - شادی، نکاح۔
 عہد شباب کیا ہے عروسی کی ایک رات سب شام کا سنگار سحر تک اوجڑ گیا      ( ١٩٢٦ء، فغان آرزو، ٥٠ )
صفت نسبتی
١ - عروس (دلہن) سے منسوب، دلہن کا، شادی کا۔
"اس لڑکی کے عروسی کپڑوں میں اور جسم میں بسی ہوئی عطر حنا کی بو۔"      ( ١٩٧٣ء، ممتاز شیریں، منٹونوری نہ ناری، ١٢٧ )
  • A marriage feast