اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گرہ، گانٹھ، بندھن۔
کھلتے ہیں عقد غنچہ کس آہستگی کے ساتھ ہوتے ہیں کیا عروسِ چمن سے صبا کے ناز
( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٥٨ )
٢ - گرہ لگانا یا باندھنا۔
"اگر ماخذ ظاہر کر دیا جائے اور اقتباس نظم سے ہو تو اسے عقد کہتے ہیں یعنی گرہ لگانا۔
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٧:٣ )
٣ - [ مجازا ] مشکل کام، پیچیدہ مسلہ۔
ہر اِک عقدِ مشکل کو تجھ سے کشور ترے فضل سے ہے عدم کو وجود
( ١٨٩٣ء، صدق البیان، ٤ )
٤ - معاہدہ، عہدو پیماں، قول و قرار۔
"مسلمانوں کو اپنے اسلام کی وجہ سے اور ذمیوں کو عقد ذمہ کی وجہ سے جو امان تھی وہ باقی نہ رہے۔"
( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، (سود، مولانا سید ابوالاعلی مودودی، ٢٨٢) )
٥ - بیع، فروخت۔
"اسی طرح معاملات میں وہ ترقیقیں کی گئیں کہ کوئی بیع اور کوئی عقد فقسہا کے اصول کے موافق صحیح نہیں ٹھہر سکتا۔"
( ١٨٧٨ء، مقالات حالی، ٦٣:١ )
٦ - نکاح، بیاہ۔
"یہ روایت تو مدینۃالنبیۖ میں حضرت فاطمہ اور حضرت ام کلثوم کے عقد کے بعد مدتمر کے لیے دعوت دی۔"
( ١٩٢٦ء، مسلۂ حجاز، ١٦٠ )
٧ - [ طب ] بستہ ہو جانا، پتلی شے کا گاڑھا ہو جانا۔
"نرم آگ دو ایک پہر میں قائم اور عقد ہو جائے گی۔"
( ١٩٠٦ء، اکسیر الاکسیر، ٤٢ )
٨ - بستہ کرنا، گاڑھا کرنا۔
"قلعی مصفاً ایک حصہ، سیماب ایک حصہ دونوں کو پہلے عقد کر کے بعدہ زر نیخ دونوں کے ہم وزن ملا کر خوب کھول کریں۔"
( ١٩٣٠ء، جامع الفنون، ١٧١:٢ )
٩ - [ خوش نویسی ] دو حرفوں کے اتصال یا جوڑ کی جگہ کا نقطہ یا شوشہ، پیوند حرف۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 217:4)