باراں

( باراں )
{ با + راں }
( فارسی )

تفصیلات


باریدن  باراں

فارسی زبان میں مصدر 'باریدن' سے مشتق ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - مینھ، بارش۔
"زمین اور بادل نور و ظلمت کے مشابہ ہیں اور قطرہ باراں اور گھاس گویا موتی اور سبز شیشے ہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٧١:١ )
٢ - [ تصوف ]  فیض رحیمی کا سالک کے دل پر نزول۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 55)
٣ - موسم برسات۔ (نوراللغات، 527:1)
صفت ذاتی ( مذکر )
١ - برستا ہوا، برسنے والا۔
 یہ کہہ دو ابر باراں سے اگر برسے تو یوں برسے کہ جیسے اشک بہتے ہیں ہمارے دیدہ تر سے      ( ١٩٣٩ء، مجموعہ سلام، یکتا امروہوی، ٦٧ )