عقب

( عَقَب )
{ عَقَب }
( عربی )

تفصیلات


عقب  عَقَب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پیچھا، پچھواڑی، پسِ پشت، پیچھے۔
"کالا چشمہ لگائے جھونپڑی کے عقب میں گھٹنوں کے بل . دم سادھے بیٹھا تھا۔"      ( ١٨٨٧ء، شہاب نامہ، ٢٣٠ )
٢ - پیٹھ پیچھے، غیبت میں۔ (فرہنگ آصفیہ)
٣ - ایڑی، پاشنہ۔
"عقب یعنی پاشنہ ملائم اور چھوٹی ایڑی کا ہونا علامت دولتمندی کی ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٦١ )
٤ - وہ پٹھا یا تانت جس سے کمان کا چلہ بناتے ہیں، کمان کی تانت۔
"عقب: کمان کی تانت، جس سے کمان ٹوٹنے سے محفوظ رہتی ہے۔"      ( ١٩١٦ء، افادۂ کبیر مجمل، ٥٩ )
٥ - [ طب ]  وہ نس جو پٹھوں کے سرے پر ہوتی ہے یا ایک ساخت کو دوسری ساخت سے جوڑتی ہے، رباط۔
"رباط کی مشہور ترین اور ظاہر ترین منفعت ایک ہڈی کو دوسری ہڈی سے باندھنا ہے . اسے عقب بھی کہتے ہیں۔"      ( ١٩١٦ء، افادۂ کبیر مجمل، ٥٩ )
  • The heel;  hinder part
  • rear