دوہرا

( دوہْرا )
{ دوہ (و مجہول) + را }
( پراکرت )

تفصیلات


دوہراؤ  دوہْرا

پراکرت کے لفظ 'دوہراؤ' سے ماخوذ ہے۔ سنسکرت میں اس کے لیے 'دوِ وِِدھراو' کا لفظ بولا جاتا ہے۔ اغلب امکان یہی ہے کہ پراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٤٧ء کو "دیوان قاسم" میں مستعمل ملتا ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت بھی مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : دُوہْرے [دُوہ + رے]
جمع   : دُوہْرے [دُوہ + رے]
١ - دو پاٹ کا، پہلو دار۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 71:2)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دوہْرے [دوہ (و مجہول) + رے]
جمع   : دوہْرے [دوہ (و مجہول) + رے]
١ - دوہا۔
"عزلت نے دوہرے، کبت، اور جھولنے بھی لکھے ہیں جن میں ہندی شاعری کی مختلف اصناف کو اردو زبان میں برتا ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، تاریخ، ادب اردو،٢، ٣٣:١ )
٢ - دگنا، دونا، مقدار یا تعداد وغیرہ میں دو چند؛ الگ سے۔
 خون میرا اور مرے دل کا کیا خونبہا قاتل سے دوہرا چاہیے      ( ١٨٧٨ء، کلیات صفدر، ٢٤٢ )
٣ - جھکا ہوا، خمیدہ، ٹیڑھا۔
"زور کا قہقہہ لگایا اتنے زور کا کہ وہ ہنستے ہنستے دوہرا ہو گیا۔"      ( ١٩٨٢ء، غلام عباس، زندگی نقاب، چہرے، ٢٠ )
٤ - [ پتنگ بازی ]  پتنگ بازی کا ایک پیچ جس میں اپنی پتنگ ڈور دوسرے کی ڈور میں پھانسی جاتی ہے۔
"جو کنکیا ذرا چھتیائی آسمان کی طرف چلی کہ انہوں نے دوہرا ڈال ہتھے ہی پر سے دھر گھسیٹا۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٤:٨ )
  • Double
  • two-fold
  • twice as much;  reduplicated;  compound