دورہ

( دَورَہ )
{ دَو (و لین) + رَہ }
( عربی )

تفصیلات


دور  دَور  دَورَہ

عربی زبان سے اسم مشتق 'دور' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی ہے اردو میں سب سے پہلے ١٨٢٣ء کو حیدری کی "مختصر کہانیاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دَوْرے [دَو (ی لین) + رے]
جمع   : دَورے [دَو (و لین) + رے]
جمع غیر ندائی   : دَوروں [دَو +روں (و مجہول)]
١ - گردش، چکر، پھیر۔
 یوں نہیں رہنے کے گردش میں ہمیشہ میرو ماہ ختم اک دن دورۂ شمس و قمر ہو جائیگا    ( ١٨٣٢ء، دیوانِ رند، ٣:١ )
٢ - گھیرا، احاطہ، مسافت۔
"گرد گبند کے ایک احاطہ دورے میں ایک فرسخ کے تعمیر کیا۔"    ( ١٨٩٦ء، طلسم ہوش ربا، ٤٤٦ )
٣ - خون کی گردش، فراہمی خون۔
"خون کا دورہ اپنی نیچرل حالت پر درست ہونے لگتا ہے۔"      ( ١٩٢١ء، لڑائی کا گھر، ٥٠ )
٤ - پانی کا بہاؤ۔
"انجن کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پانی کے دورہ کا معقول بندوبست کیا گیا ہے۔"      ( ١٩٤٩ء، موٹر انجنیر، ٧١ )
٥ - کسی مرض کی نوبت، باری۔
"١٩٠٤ء میں فالج کا دوسرا دورہ ہوا کہ جس نے تندرستی ہمیشہ کے لیے تباہ کر دی۔"    ( ١٩١٥ء، مضامین چکبست، ٢٤٢ )
٦ - وبائی یا متعدی مرض کا پھیلاؤ۔
"ایک بار الہ آباد میں عین چیت مہینے میں پلیگ کا دورہ ہوا۔"    ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم بتیسی، ١٦٦:٣ )
٧ - دور، زمانہ، عہد۔
"اس تبدیلی کے بعد ایک نیا دورہ شروع ہوتا ہے۔"    ( ١٩٢٣ء، عصائے پیری، ١٦٤ )
٨ - دور دورہ، غلبہ
"فناء انسانیت ہو کر بہیمیت کا دورہ تھا۔"    ( ١٩٢٩ء، آمنہ کا لال، ٤٢ )
٩ - دورِ حکومت، عروج سلطنت، حکومت یا حکمرانی کا زمانہ یا عہد۔
 اللہ اللہ دورۂ امن و اماں یہ جہانِ تر کمانِ شادماں    ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٠ )
١٠ - کسی ایک بادشاہ کا زمانۂ حکومت۔
"مرزا کو ملکۂ شاعری کے لحاظ سے اکبری دورے کے تمام شاعروں پر ترجیح دیں۔"    ( ١٨٩٧ء، یادگارِ غالب، ٤٣٤ )
١١ - حاکم یا کاروباری شخص کا دیکھ بھال یا نگرانی کے لیے متعلقہ مقامات کا گشت یا سفر۔
"اس سے قبل جب محسنہ نے علاقے کا دورہ کیا تو لوگوں کے ایک ہجوم نے انہیں گھیر کر تندو تیز سوالات کیے۔"    ( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، یکم جون، ١ )
١٢ - کسی سیاسی یا دینی مقاصد سے یا حکومت کے فرائض انجام دینے کے لیے ملک کے مختلف مقامات پر جانا۔
"بی بی . سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا کہ اس قسم کی قید و بند سے آزاد ہو کر اطمینان سے ملک کا دورہ کروں اور عوام کو فیض پہنچاؤں۔"    ( ١٩٣٥ء، ادودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٣:٦ )
١٣ - سیر و تفریح کے لیے جانا۔
"وہ ہر نئے دورے کے لیے تقریباً تیار رہتا۔"    ( ١٩٨٢ء، باگھ، ٢٦ )
١٤ - حلقہ، گھراؤ۔
"بیچ میں خواجہ اور گرد گھوڑا دوڑ رہا ہے خواجہ چاہتے ہیں کہ اس کے دورے سے نکلوں مگر نکل نہیں سکتے۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٤٣٩:٢ )
١٥ - تاروں کے گول دائرہ میں برقی رو کا راستہ، سرکٹ۔
"برقی دورہ میں لگے ہوئے ایک گلون پیما، نے یہ ظاہر کیا کہ جب تک تانبے کا پہیہ گھومتا رہا برقی رو مسلسل پیدا ہوتی رہی۔"      ( ١٨٦٨ء، فتوحاتِ سائنس، ٥٨ )
١٦ - یاد کرنے، دہرانے یا سنانے کے لیے قرآنِ مجید کی تلاوت۔
"رمضان میں پورے قرآن کا دورہ کرتے تھے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٥٢:٢ )
١٧ - سیاروں کی اپنے مدار پر گردش، چکر۔
 شاہد ہے عام جلوہ گری مہرو ماہ کی دورہ بھی ہے گواہ سپہر کبود کا      ( ١٨٩٧ء، کلیات راقم، ٤ )
١٨ - شراب کا دور۔
"یہاں تو دورہ شراب شروع ہوا۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٣٩:٢ )
١٩ - تعلیمی نصاب کی درجہ بد رجہ مقررہ مدت۔
"متوسط تعلیم (اعلٰی ثانوی) کی مدت بھی چھ سال ہے یہ تین ادوار پر مشتمل ہے یعنی دورہ اول۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٦٦:٣ )