ڈھلنا

( ڈَھلْنا )
{ ڈَھل + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ مصدر 'ڈھالنا' کا فعل لازم ہے اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - سانچے یا قالب کے ذریعے سے تیار ہونا۔
"امریکا اور جرمنی میں خط عربی کا لینو ٹائپ اور ٹائپو گراف مشین بن گئی ہے یعنی وہ مشین جس میں بہ یک وقت حرف ڈھلتا اور مرتب ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، سہ ماہی اردو (جنوری تا مارچ) ٦٣، ١٢٠:١ )
٢ - بہنا، رواں ہونا، گرنا، اترنا، ڈھلکنا۔
 افسوس سے ان ہاتھوں کے ملنے کے میں صدقے کیوں روتے ہو اشک آنکھوں کے ڈھلنے کے میں صدقے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٦٣، ١٢٠:١ )
٣ - ہیئت بدلنا، صورت پذیر ہونا۔
 ہر نظر اک خلش میں ڈھلتی ہوئی آرزو کروٹیں بدلتی ہوئی      ( ١٩٥٧ء، نبضِ دوراں، ٨٤ )
٤ - گزرنا، روبہ زوال ہونا، اختتام کی طرف بڑھنا۔
"رات اور ڈھل جاتی ہے چائے خانے بند ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، تیسرا آدمی، ١٥٤ )
٥ - نیچے کی طرف سرکنا۔
 یاد آتا ہے مجھے ہے ہے وہ اندازِ حیا وصل کی شب ان کے جب شانے سے آنچل ڈھل گیا      ( ١٩١١ء، بہارستانِ خیال، ١٨ )
٦ - لٹک پڑنا، تنا نہ رہنا، تناؤ، کھنچاؤ، کساؤ میں کمی آنا۔
"گریباں اتنا کھلا ہوا کہ سینہ اور ڈھلی ہوئی چھاتیوں کے آدھے آدھے حصے نظر آتے ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اورنا اہل پڑوس، ٣٦ )
٧ - انڈیلا جانا۔
 وہ رات گئے شراب ڈھلنا ہے ہے وہ پچھلے پہر صبا کا چلنا ہے ہے      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٢٥٧ )
٨ - سورج کا نصف النہار سے گزرنا، دن، دھوپ۔
"دوپہر ڈھل چکی تھی بدرو چاچا کی جھونپڑی میں چہل پہل شروع ہو گئی۔"      ( ١٩٨٦ء، قطب نما، ٨٩ )
٩ - گھٹنا، اترنا، زوال پذیر ہونا، الٹنا۔
"یونانیوں کا سورج ڈھلتے ہی رومیوں کا سورج طلوع ہو گیا۔"      ( ١٩٦٤ء، رفیق طبعی جغرافیہ، ٤ )
١٠ - ایامِ جوانی یا حسن کا زوال پذیر ہونا۔
"گوشت بڑھتا جا رہا ہے یہی حال رہا تو کچھ ہی دنوں میں ڈھل جائے گی۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ١٠٩ )
١١ - مضامین یا اشعار کا موزوں ہونا۔
 بس قلم صفحہ ہستی سے اٹھا اے آتش ڈھل چکے شعر جو تھے فکر سے ڈھلنے والے      ( ١٨٤٦ء، کلیات آتش، ٢٥٣ )
١٢ - گزرنا۔
"مشاعرہ گرم تھا شمع کافوری ہر خوش گو کے آگے سے ڈھلتی جاتی تھی۔"      ( ١٩٤٠ء، آغا شاعر قزلباش، خمارستان، ١٤١ )
١٣ - پلپلا ہونا، گل جانا۔
"آم ڈھل گئے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٢٣:٣ )
١٤ - مبتلا ہونا۔
 پاپ میں جو ڈھلتا رہتا ہے اس کا دل جلتا رہتا ہے      ( ١٩٥٢ء، دھپد، ١٤ )