سنت

( سُنَّت )
{ سُن + نَت }
( عربی )

تفصیلات


سنن  سُنَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم خاص نیز گا ہے بطور اسم عام استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٣٤ء کو "دیوانِ محمود دریائی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سُنَّتیں [سُن + نَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سُنَّتوں [سُن + نَتوں (و مجہول)]
١ - روش، دستور، رواج، طریقہ، عادت، راہ، قانون۔
"یہ اُن کے لیے کوئی نئی بات نہیں سنتِ قدیم ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند، ہم عصر، ٣٢٣ )
٢ - ختنہ۔
"رسم ختنہ، یہ مسلمانوں کی ایک شرعی رسم موسوم بہ سنت ہے۔"      ( ١٩٠٥ء، رسومِ دہلی، سید احمد، ٣٥ )
٣ - [ تصوف ]  ترکِ دنیا۔
"حضرت جنید کا ارشاد ہے کہ . فرض خدا کی محبت ہے اور سنت دنیا کا ترک کرنا۔"      ( ١٩٢١ء، مصباح التعرف، ١٤٨ )
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سُنَّتیں [سُن + نَتیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : سُنَن [سُنَن]
جمع غیر ندائی   : سُنَّتوں [سُن + نَتوں (و مجہول)]
١ - [ فقہ ]  آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قول فعل یا فرمان۔
 تجھ پر بھی ہم فدا ہوں، تیرے نبی کو چاہیں قرآن ہماری منزل، سنت ہماری راہیں      ( ١٩٨٤ء، الحمد، ٣٧ )
٢ - نماز کی وہ رکعتیں جو فرض نہیں ہیں اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز سے پہلے یا بعد پڑھی ہیں۔
"جونہی میں نے نماز مغرب کی سنتوں کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے، رات نے جھک کر میرے قدموں پر سر رکھ دیا۔"      ( ١٩١٣ء، انتخابِ توحید، ٢٦ )