روش

( رَوِش )
{ رَوِش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'رفتن' مصدر سے حاصل مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم اور شاذ بطور مرکب فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَوِشیں [رَوِشیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رَوِشوں [رَوِشوں (و مجہول)]
١ - طور، طریق، انداز۔
"پاکستان کی اس رَوِش سے رُوس سخت برہم ہو گیا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٦٧٠ )
٢ - ظاہری وضع قطع، ڈھنگ۔
"فاتح چاہتا ہے کہ ہر کام میں مفتوح میری روش اختیار کرے۔ میرے پوشش کی نقل کرے۔"      ( ١٩٣٠ء، مضامینِ فرحت، ١٠:٣ )
٣ - رفتار، چال، چلن۔
"ان کی روش سے ان کی اعلٰی نسل کا گُھمنڈ نمایاں ہے۔"      ( ١٩١٣ء، تمدن ہند، ٨٤ )
٤ - طرز عمل، رویہ۔
 کیا جانے مری قبر پہ آتے ہیں کہ وہ حشر دو فتنہ گر ہیں ایک روش ایک چال کے      ( ١٨٩٦ء، لعل نامہ، ٣:١ )
٥ - چھل فریب، چال بازی؛ ناز و انداز۔
 غیروں کے ساتھ شب کو چلتے ہو چال اوری دیکھی روش تمھاری جادو تمھیں پچھانا      ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ٩ )
٦ - تحریر یا کسی فن کا اسلوب، طرز۔
"اردو شاعری میں بھی (حکیم صغیر علی انصاری مروت نے) کمال پیدا کیا مرزا رفیع سودا کی روش میں کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٩ء، تذکرہ کاملان رامپور، ١٧٥ )
٧ - عموماً مابعد حرف سے کے ساتھ بطور متعلق فعل : طرح (سے) یا بہ طرح، بصورت۔
 یاں لالہ و سمن ہیں بھلا کس شمار میں دو پھول اس روش کے نہ ہوں گے ہزار میں      ( ١٩٣٣ء، عروج، عروجِ سخن، ١٣٣ )
٨ - باغ کے اطراف یا چمن کے درمیان بنا ہوا چہل قدمی کا راستہ۔
"باغ کی روشوں کو سرخی کٹی ہوئی۔"      ( ١٩٢٤ء، خونی راز، ٢٩ )
٩ - پٹری جو پیادہ لوگوں کے چلنے کے لیے سڑک کے کنارے کنارے پر بنی ہوئی ہو۔
"ہم سب شریکِ سفر میں جزیرۂ سرنگا پٹم کے جنوب مشرقی قریے گنجام میں لال باغ کی مشرقی روش سے اس شہید کے مزار کی طرف روانہ ہوئے۔"      ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٣٤٦ )
١٠ - کیاریوں کے کنارے کنارے جو سلسلے سے درخت لگائے جاتے ہیں۔" (ماخوذ : مہذب اللغات)
١١ - طریقہ، قاعدہ، قانون۔
"سلام کے قاعدے بہت ہیں صرف دو قاعدے لکھ کے روشیں لکھی جاتی ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، فن تیغ زنی، ١٣ )
  • Motion;  practice
  • custom;  rule
  • law;  behaviour;  order
  • course;  manner
  • method;  a garden walk
  • path
  • avenue