دنگا

( دَنْگا )
{ دَن (ن غنہ) + گا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ لکھا جانے لگا۔ اردو میں ١٨٦٧ء کو "اردو کی پہلی کتاب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دَنْگے [دَن (ن غنہ) + گے]
جمع   : دَنْگے [دَن (ن غنہ) + گے]
جمع غیر ندائی   : دَنْگوں [دَن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]
١ - لڑائی، جھگڑا۔
"وہ سالی دنگا مچائے گی پہلے اس کا معاملہ ذرا ٹھنڈا پڑ جانے دو۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ٢٣ )
٢ - شرارت، توڑ، پھوڑ، خرابی۔
"اس اثنا میں بچوں نے دنگا شروع کر دیا ایک نے محلے میں پتھر پھینکے دوسرے نے مٹکوں میں ہاتھ کھنگول دیے۔"      ( ١٩٦٠ء، ماہ نو، کراچی، مئی) ٤٩ )
٣ - ہنگامہ، بغاوت، سرکشی۔
"کلوں کے رواج سے خفا ہو کر آدمیوں نے سرکشی اور دنگا کیا تھا۔"      ( ١٨٨٠ء، رام چندر (ماسٹر رام چندر) ١٢٠ )
  • wrangling
  • row
  • fray
  • confusion
  • hubbub
  • disturbance
  • tumult
  • riot
  • rebellion
  • mutiny
  • sedition