کرتب

( کَرْتَب )
{ کَر + تَب }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - فعل، عمل، کھیل۔
"اردو شاعری کے سہارے اس نے ایک معمولی سے شعوری کرتب کے ذریعے ان مقالات کی اشاعت بہت خوبصورتی اور ذہانت کے ساتھ کرا دی۔"      ( ١٩٧٠ء، برش قلم، ٩٤ )
٢ - ہنر (ورزش جسمانی، سپہ گری وغیرہ سے مخصوص) دانو پیچ، طریقے۔
"لڑکے کو لڑائی کا فن، نیزہ بازی اور شمشیر زنی کے کرتب سکھانا۔"      ( ١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ١٢:٣ )
٣ - شعبدہ بازی۔
"اس کرتب میں ان کو . مہارت حاصل ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ، ١٤٣ )
٤ - عیاری، مکاری۔
"عوام بوجہ دوری، نوکر شاہی کے بڑے کرتب نہ دیکھ سکے۔"      ( ١٩٨٢ء، روداد چین، ١٢٨ )
٥ - کمال، اچھا کام۔
"انہونی کو ہونی کرنا اس کے بائیں ہاتھ کا کرتب ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، خیمے سے دور، ٥٣ )
٦ - کرتوت، بری حرکت۔
 اس کے یہ کام یہ کرتوت یہ کرتب دیکھے تو نے فرزند جواں سال کے یہ ڈھب دیکھے      ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٦٧ )