لائن

( لائِن )
{ لا + اِن }
( انگریزی )

تفصیلات


Line  لائِن

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٠ء کو "حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لائِنیں [لا + اِنیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : لائِنْز [لا + اِنْز]
جمع غیر ندائی   : لائِنوں [لا + اِنوں (و مجہول)]
١ - لکیر، خط۔
"لائن ڈالنے کے مختلف قسم کے مارکر ہوتے ہیں۔"    ( ١٩١٦ء، خانہ داری (معاشرت)، ١٥٩ )
٢ - قطار، سلسلہ، صف۔
"یہ تینوں کیتھوڈز افقی سطح پر ایک لائن میں ٹیوب کے آخر میں وقفہ یا مقام وقفہ ہونا چاہیے۔"    ( ١٩٨٤ء، اردو اور ہندی کے جدید مشترک اوزان، ٣١٦ )
٣ - ریل، لوہے کی پٹری (جس پر ریل یا ٹرام چلتی ہے)۔
"ایک چھوٹا سا قصبہ . اس ریلوے لائن پر واقع ہے جو قرق لرایلی کو ادرنہ . استانبول کی بڑی لائن سے ملاتی ہے۔"    ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٩٩:٣ )
٤ - گلی، سڑک۔
"بازاروں میں یہ خصوصیت تھی کہ ہر صنعت و تجارت کے لیے ایک لائن مخصوص تھی۔"    ( ١٩٣٨ء، البرامکہ، ١٢٣ )
٥ - گفتگو وغیرہ کا سلسلہ یا موضوع۔
"میں اپنی لائن سے باہر ہوا جاتا ہوں۔"      ( ١٨٨٨ء، لکچروں کا مجموعہ، ٥٣:١ )
٦ - ڈور، سلسلہ، ٹیلی فون، ٹیلی گراف یا بجلی کا تار، (مجازاً) رابطہ۔
"سر! میں نے سنا ہے کہ، اور پھر ٹیلی فون کی لائن کٹ گئی۔"      ( ١٩٨٧ء، اور لائن کٹ گئی، ٢٠٣ )
٧ - حد، حد بندی۔
"اب پتہ نہیں کون سی نئی لائن کھڑی کر کے ہماری راہ مسدود کرنا ہے۔"      ( ١٩٧٤ء، ہمہ یاران دوزخ، ٢٦٩ )
٨ - شعبہ، پیشہ، شغل۔
"اداکاری میں ماہر معلوم ہوتی ہیں، اسی لائن میں کیوں نہ چلی گئیں۔"      ( ١٩١٨ء، روح الاجتماع، ١٤٨ )
٩ - طریقۂ کار، طرز عمل، وضع، انداز۔
"اگر دنیا کی ذہنی ترقی انہیں لائنوں پر ہوتی رہی . تو خواہ مذہب کتنی ہی مخالفت کیوں نہ کرے جملہ فنون لطیفہ کا رواج پانا یقینی امر ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، مس عنبرین، ١١٤ )