اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ نشان جو خط کی شکل میں کسی چیز کی سطح پر پڑ جائے، لیک، ریکھا، دھاری، لائن۔
"دائیں طرف والی لکیر آؤٹ پٹ کو ظاہر کرتی ہے۔"
( ١٩٨٤ء، ماڈل کمپیوٹر بنائیے، ٢٩ )
٢ - قطار، سلسلہ۔
"کرکٹ کے گیارہ کے گیارہ کھلاڑی ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ایک سیدھی لکیر بناتے ہیں، ایک ایسی لکیر جو کرکٹ کے قواعد و ضوابط کے تابع ہے۔"
( ١٩٨٩ء، سمندر اگر میرے اندر گرے، ٢١ )
٣ - سطر
"لفظوں کے انبار سے تم نے کیا نکالا یا یوں ہی حرفوں کا لکیروں کو پڑھ ڈالا۔
( ١٩٢١ء، توپ خانہ، ٢٣ )
٤ - [ مجازا ] پرانا دستور، قدیم طریقہ یا رسم، روش۔
"اس وقت ہم محض ایام گزشتہ کی لکیر پر چل رہے ہیں۔"
( ١٩١٣ء، تمدن ہند، ٥٣٠ )
٥ - سانپ کے چلنے کا نشان۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات، نوراللغات)۔
٦ - [ مجازا ] خراش۔
دیکھ سینے میں پڑ نہ جائے لکیر ہے یہ صہبائے عشق تند اور تیز
( ١٩٥٩ء، گل نغمہ، فراق کو رکھ پوری، ١٥٧ )
٧ - دھاری، چھکڑوں اور گاڑیوں کے پہیوں کے نشان جو سڑکوں یا زمین پر پڑ جاتے ہیں۔" (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔