سنگین[1]

( سَنْگِین[1] )
{ سَن (ن غنہ) + گِین }
( فارسی )

تفصیلات


سَنْگ  سَنْگِین

فارسی زبان سے اسم 'سنگ' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ین' بطور لاحقہ صفت بڑھانے سے 'سنگین' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - پتھر سے بنا ہوا، پختہ، مضبوط، پائیدار۔
"الچاق بل جو سنگین بنیادوں پر لکڑی سے بنایا گیا ہے غالباً قدیم ترین ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢١٧:٣ )
٢ - بھاری، وزنی۔
"ایسے سنگین اور وزنی بکسوں کو آپ در جلنگ تک لے جا بھی سکتے ہیں۔"      ( ١٩٤٥ء، پرِ پرواز، ١٦ )
٣ - دبیز، موٹا، گف۔
"موزے نہایت دبیز اور سنگین ہونے چاہیں۔"      ( ١٩٠٢ء، مکتوباتِ حالی، ٦١:٢ )
٤ - سخت تکلیف دِہ، اذیت ناک، غیر معمولی، ناقابِل برداشت۔
"طالب علم کا دل کوشش علم سے بیزار ہو جاتا ہے کہ ادنٰی تقصیر پر سزائے سنگین ملتی ہے۔"      ( ١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٨ )
٥ - شدید، سخت، کڑا۔
"یہی سوچ کر خاموش رہتا کہ وقت نے یہ سنگین مزاق صرف میرے ساتھ تو نہیں کیا ہے۔"    ( ١٩٨١ء، تشنگی کا سفر، ١٠ )
٦ - پتھر کی طرح سخت، مستحکم، جس پر کسی بات کا اثر نہ ہو۔
 مگر وہ کان جو بہرے ہیں سن نہیں سکتے مگر وہ قلب جو سنگین ہیں ہل نہیں سکتے    ( ١٩٨٤ء، لہو پکارتا ہے، ٧ )
٧ - معمول سے زیادہ، بہت زیادہ۔
"اچھے دیہات کی جمع کچھ نرم تجویز ہوئی اور خراب دیہات کی جمع سنگین ہو گئی۔"      ( ١٨٥٧ء، اسباب بغاوتِ ہند، ٣٩ )
٨ - کٹھن، مشکل، دشوار؛ نامساعد۔
"تحریک کو کتنے سنگین اور شدید حالات سے گزارنا پڑا تھا۔"      ( ١٩٨١ء، قائداعظم اور آزادی کی تحریک، ١ )
٩ - خطرناک، خوفناک۔
"قومی اتحاد ٢٦ مارچ سے پہلے احتجاجی تحریک کو مزید سنگین اور شدید کرنا چاہتا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، اور لائن کٹ گئی، ٦٠ )
١٠ - جما ہوا، ٹھوس، پتھر کے مانند۔
"چشمے کا پانی اکثر صاف ہوتا ہے مگر وہ کبھی کبھی . یعنی سنگین ہوتا ہے۔"      ( ١٨٩١ء، مبادی علم صحت جہت مدارس، ٧٧ )
  • Stony
  • of stone;  Heavy
  • weighty;  solid
  • thick