بھاری

( بھاری )
{ بھا + ری }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وزنی، بوجھل (جس کا اٹھانا مشکل ہو)
 رو رو کے خود کو مورد خواری بناے گا کملی بھگو کے اور بھی ہماری بھاری بناے گا      ( ١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ١:٢ )
٢ - شدید، گہرے اثرات رکھنے والا، جس کا مداوا مشکل ہو، جس پر قابو پانا دشوار ہو۔
 سر سے دھاریں تھیں خون کی حاوی چوٹ آئی اسے بہت بھاری      ( ١٩٢٠ء، جگ بیتی، ٢٦ )
٣ - اذیت ناک، مصیبت ناک، جس کا کاٹنا یا گزارنا دشوار ہو۔
 کیا ہجر کی شب کیا وصل کا دن اس میں بھی کوئی دشواری ہے رات لحد کی دن محشر کا اک رات اک دن بھاری ہے      ( ١٩٤٠ء، کلیات بیخود موہانی، ١٠٢ )
٤ - کٹھن، دشوار، مشکل، جس کا حل تکمیل یا انجام آسان نہ ہو۔
"میاں مشتاق صاحب نے ذرا سر کھجا یا اور فرمایا کام بھاری معلوم ہوتا ہے"      ( ١٩٥٤ء، پیرنابالغ، ٦٣ )
٥ - قیمتی، بیش بہا، بڑھیا۔
"نسیمہ بیگم. دعاؤں کا بھاری جہیز لے کر سسرال سدھاریں"    ( ١٩٠٨ء صبح زندگی، ٢٤٠ )
٦ - [ کپڑا ] جس پر کڑھائی ٹنکائی وغیرہ کا کام ہو یا گوٹا ٹھپا وغیرہ لگا ہو۔
 گوٹا ٹھپا بنت انمول کناری بھاری جوڑے تیار کیے سینکڑوں بھاری بھاری    ( ١٨٦٨ء، شعلۂ جوالا، ٣٧٤:١ )
٧ - [ کھانا ] جس میں گھی اور مسالے زیادہ ہوں مرغن۔
 بھاری وہ پلاؤ زیب بشقاب عنبر بو چاولوں کا القاب    ( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٧٢ )
٨ - ثقیل، دیرہضم۔
"یہ غذا کمزور بیماروں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کسی اور بیماری غذا کو ہضم نہیں کر سکتے ہیں"    ( ١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ١٦١ )
٩ - دشوار گزار، جس کا طے ہونا مشکل ہو (منزل کے ساتھ مستعمل)
 گلشن دہر تلک آئی برس دن میں بہار اس سبک دوش کو بھاری ہوئی منزل کیا کیا      ( ١٨٥٨ء، دیوان امانت، ١٤ )
١٠ - فربہ، موٹا، جسامت والا۔
"جسم شریف بھاری پڑ جاتا تھا"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٢:١ )
١١ - عظیم الجثہ، جسم میں بڑا۔
"جرثقیل کی ایک بڑی بھاری کل بنا کے کھڑی کر دی"      ( ١٩٢٦ء، مضامین شرر، ٤٤:٣ )
١٢ - قابل ترجیح، فائق، برتر، غالب، ور۔
"یہ ایک شعر بڑے بڑے دیوانوں پر بھاری ہے"    ( ١٩٢٨ء، آخری شمع، ٥٩ )
١٣ - باوقار، بردار، سنجیدہ، بارونق۔
 ہوں گراں بار محبت نہ اٹھا تو مجھ کو میرے ہونے سے ہوئی ہے تری محفل بھاری    ( ١٨٨٩ء، رونق سخن، ٢٤٠ )
١٤ - اعلٰی، عمدہ، اچھا۔
"اگر صرف مشغلہ (ہابی) کے لیے مرغیاں پالنا ہے تو دس مرغیاں کسی بھاری نسل کی پالنی چاہئے (کذا)"    ( مرغی خانہ، ٥ )
١٥ - اہم، عزیز، پسندیدہ
"تو میری معشوقہ کے پاس سے آئی ہے، بڑا بھاری پیغام لائی ہے"      ( ١٨٦٢ء، خط تقدیر، ٤٧ )
١٦ - منحوس، نامسعود، بدلمسن، ناسازگار، ناموافق۔
"سیدھے رخسارے میں ہلکا سا گڑھا پڑتا ہے جس کی بابت دلیّ والیوں کا خیال ہے کہ ساس پر بھاری ہے"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٥ )
١٧ - بوجھل، متورم، سوجی ہوئی، بھربھرائی ہوئی (آنکھوں کے لیے مستعمل)
"بال بکھرے ہوئے ہیں چہرہ باسی ہے، آنکھیں بھاری"    ( ١٩٢٢ء، انارکلی، ٨٣ )
١٨ - اداس، غمگین، مخروں، پژمردہ، متاثرہ، افسردہ (دل کے لیے مستعمل)
 کس بھاری دل سے جاتے ہیں ہم اس کے در پر آج سر جھک گیا وہاں تو اٹھایا نہ جائے گا    ( ١٩٥٥ء، دونیم، ٧٧ )
١٩ - علیل، غیرصحت مند، کسی درد یا تکلیف سے متاثر۔
"صبح جو اٹھی تو دماغ بالکل گنگ جی بھاری بھاری اور ایک وحشت طاری"    ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٤٧ )
٢٠ - بلا کی گزرگاہ، آسیب زدہ۔
"یہ مکان بھاری ہے اس میں جو بھی رہا جنازے پر ہی نکلا"      ( ١٩٧٣ء، جہان دانش، ٣٦٣ )
٢١ - گھسمان، خونریز، خوفناک، ہنگامہ خیز۔
"ایسا بھاری رن پڑا کہ دولھا زخمی ہو کر گر پڑا"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٧٨٥ )
٢٢ - بڑا، کبیر، عظیم (کیفیت و شان میں)، کثیر (تعداد میں)
"لوگوں کی بھاری اکثریت نے الجزائر کی آزادی کے حق میں رائے دی"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٩٤:٣ )
٢٣ - گراں، دوبھر، ناگوار، شاق، تکلیف دہ، بس سے باہر، ناقابل برداشت بوجھ، ناپسند، ناقابل قبول۔
"اگر میں ایسی بھاری ہو رہی ہوں تو کنوئیں میں کیوں نہیں ڈال دیتیں"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ٣٢:١ )
٢٤ - موٹی (آواز)
"حلق کچا ہو جاتا اور آواز بھاری اور. تنگی نفس کی ہوتی ہے"    ( ١٨٦٠ء، نسخۂ عمل طب، ١٤٠ )
٢٥ - زیادہ حجم کی آواز۔
 مجھے بھاری گلے والا گویا خوش نہیں آتا کھٹکتا ہے کلیجے میں ووہی باریک سر والا    ( ١٧٤٤ء، ناجی (چمنستان شعرا، ٣١٣ )
٢٦ - بھدی، کرخت، ناگوار، گراں گزرنے والی (آواز)
"کوا کس قدر بھاری آواز سے کائیں کائیں کر رہا ہے"    ( ١٨٩٨ء، تلاطم ایران، ١٧ )
٢٧ - [ موسیقی ] لے یا آواز کے دبنے یا پھیلنے کی کیفیت۔
"گانے والا اپنی آواز کو ساز کی آواز کے مطابق اونچا یا نیچا بھاری یا ہلکا بنا لیتا ہے۔    ( ١٩٦٨، مغربی شعریات، ٦٢ )
٢٨ - ماندہ، سست، آہستہ، مدہم۔
 ہے اب جو بیان سنگ ساری یوں پائے قلم ہوا ہے بھاری      ( ١٨٣٨ءخ گلزار نسیم، ٣٨ )
٢٩ - تھکن سے چور۔
"موسیٰ کے ہاتھ بھاری ہو رہے تھے"      ( ١٨٢٢ء، موسیٰ کی توریت مقدس، ٢٧٩ )
٣٠ - زور دار، قوی، طاقتور۔
 کیا ہی کشتوں کی تڑپ حشر برپا کرتی ہے اس نزاکت پہ ترا ہاتھ ہے قاتل بھاری      ( ١٨٨٩ء، رونق سخن، ٢٤٠ )
٣١ - سخت، ٹھوس، کڑا۔
"بھاری زمینوں میں بیج دو انچ اور ہلکی زمینوں میں تین انچ سے زیادہ گہرا نہیں ڈالنا چاہیے"      ( ١٩٦٦ء، چارے، ٣٣ )
٣٢ - امیر، دولت مند۔
"آپ تو بھاری آسامی ہیں پھر محنتانے میں رعایت کیسی"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٧٠٤:١ )
٣٣ - بہت زیادہ۔
"ہنگامہ برپا کرنے والوں پر بھاری تاوان لگایا گیا"    ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ، معارف اسلامیہ، ٩١:٣ )
٣٤ - مبالغے کے لیے (بڑا یا بڑی کے ساتھ)
"اب یہ امر قریش کی آمدنی کا بڑا بھاری ذریعہ بن گیا ہے"    ( ١٩٢٠ء، جویائے حق، ١٧:٣ )
٣٥ - دراز، لمبا، موٹا (جامع اللغات، 528:1)
٣٦ - کم سننے والا (پلیٹس)
٣٧ - [ رنگ ]  خراب یا سیاہی مائل۔ (جامع اللغات)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - قلی، مزدور، کہار (پلیٹس)