سنیاسی

( سَنْیاسی )
{ سَن + یا + سی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ اسم کیفیت 'سنیاس' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے 'سنیاسی' بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سَنْیاسَن [سَن + یا + سَن]
جمع ندائی   : سَنْیاسِیو [سَن + یا + سِیو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَنْیاسِیوں [سَن + یا + سِیوں (و مجہول)]
١ - [ ہندو ]  وہ شخص جو دنیا سے الگ تھلگ رہے، تارک الدنیا؛ جوگی، سادھو۔
"مگر اس کے باوجود ان کے بدن میں روح ایک سنیاسی کی تھی۔"      ( ١٩٨٥ء، نقدِ حرف، ٦٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سَنْیاسَن [سَن + یا + سَن]
جمع ندائی   : سَنْیاسِیو [سَن + یا + سِیو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَنْیاسِیوں [سَن + یا + سِیوں (و مجہول)]
١ - ہندو فقیروں کا ایک پنتھ یا گروہ جو ننگ دھڑنگ بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔
"ان میں بھی جوگی سنیاسی ہیں جو برہنہ یا ننگے دھڑنگے بستیوں اور بازاروں میں بھیک مانگتے پڑے پھڑتے ہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ٣٦ )
  • A Brahaman of fourth order
  • a religious mendicant