کش مکش

( کَش مَکَش )
{ کَش + مَکَش }

تفصیلات


فارسی کے مصدر 'کشیدن' کے صیغۂ فعل امر 'کش' کی تکرار سے 'کش کش' بنا۔ مؤخرالذکر 'کش' کے بعد 'م' بطور سابقۂ نفی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٨٧ء کو " گلی گلی کہانیاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کشا کش، کھینچا تانی، الجھن۔
"مراد اپنی کش مکش پر کافی حد تک قابو پا چکا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، گلی گلی کہانیاں، ٢١٤ )
  • کَشِیدْگی
  • کِھیْنچا تانی
  • repeated pulling;  pulling backwards and forwards
  • or to and fro;  jostling
  • hustling;  bringing and taking away;  command after command;  commanding and counter commanding;  great unpleasantness
  • or grief
  • or pain;  distraction
  • dilemma perplexity
  • difficulty;  struggle
  • contention
  • wrangle
  • squabble;  attraction
  • allurement.