کشکول

( کَشْکول )
{ کَش + کول (واؤ مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "حکایت سخن سنج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَشْکولوں [کَش + کو (و مجہول) + لوں (و مجہول)]
١ - کاسہ، بھیک مانگنے کا پیالہ، کاسۂ گدائی۔
"ہر بار میری یہ امید فقیر کے کشکول کی طرح خالی ہی واپس آجاتی ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، خوشبو کے جزیرے، ٣٠ )
٢ - [ مجازا ]  وہ کتاب جس میں مختلف مضامین ایک جاکر دیے گئے ہوں۔
"بعض مصنفین نے کتاب میں مختلف علماء شعراء اور مصنفین کی کتابوں سے لطائف اور ظرائف علمیہ و شعریہ چن چن کر جمع کر دیے اور نام ایسی کتاب کا کشکول رکھا۔"      ( ١٩٨٥ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ١٠٢ )
  • a (beggar's) cup or bowl (usually the lower half of a broken pitcher);  a wallet;  a miscellany;  a common place book;  an album