کسر

( کَسْر )
{ کَسْر }
( عربی )

تفصیلات


کسر  کَسْر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیاتِ میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : کَسْریں [کَس + ریں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : کَسُور [کَسُور]
جمع غیر ندائی   : کَسْروں [کَس + روں (واؤ مجہول)]
١ - [ قواعد ]  زیر کی حرکت، زیر کی آواز، زیر، کسرہ۔
"نوید بضم اول و کسر ثانی و یائے مجہول۔"      ( ١٨٧٢ء، عطر مجموعہ، ٢٧١:١ )
٢ - توڑنا پھوڑنا، شکستگی۔
"جب کسی شخص کی ہڈی میں کسر یا فک ہو جائے یا اس میں موچ آجائے۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١٨٩ )
٣ - [ ریاضی ]  صحیح عدد کا کوئی حصہ یا جزو، اکائی کا ایک حصّہ یا کئی حصّے، (حساب کا ایک قاعدہ)۔
"اختصار کرو ان کسروں کا۔"      ( ١٨٥٤ء، تحفۃ الاسباب، ١٩ )
  • ریزہ
  • شِکَسْتگی