عمل دخل

( عَمَل دَخَل )
{ عَمَل + دَخَل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عمل' کے بعد عربی ہی مشتق اسم 'دخل' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٩٧ء کو "شام سلطنت تیموریہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - حکومت، تسلط، قبضہ۔
"انگریزی عمل دخل نے جہاں ہندوستان کو بہت سی خام خیالیوں سے نجات دلائی وہاں اس کی خام پیداوار اور برائے نام مزدوری سے اپنے ملک کے کاروبار کو . فروغ دیا۔"      ( ١٩٦٩ء، غالب کی شخصیت اور شاعری، ١٣ )
٢ - اختیار، تصوف۔
"نئی شاعری میں ان کا عمل دخل کس حد تک ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، زمیں اور فلک اور، ١٥ )
٣ - اثر، نفوذ، زور۔
"مزاج میں میانہ روی کا عمل دخل تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو میں اصول تحقیق، ٣٠١:١ )