عندیہ

( عِنْدِیَّہ )
{ عِن + دی + یَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : عِنْدِیّے [عِن + دی + یے]
جمع   : عِنْدِیّے [عِن + دی + یے]
جمع غیر ندائی   : عِنْدِیّوں [عِن + دی + یوں (و مجہول)]
١ - رائے، خیال، کسی چیز کے متعلق دل میں پوشیدہ خیال۔
"میں اپنے عندیے میں اس کو ختم بھی کر چکا تھا۔"      ( ١٩٣٨ء، دو نایاب زمانہ بیاضیں (مقدمہ)، ٧ )
١ - عندیہ دینا
منشا بتانا، خیال یا ارادہ ظاہر کرنا، اپنی رائے کا اظہار کرنا، اپنی مرضی بتانا۔"وائسرائے نے گاندھی کو عندیہ دیا کہ وہ اس ضمن میں دوبارہ بات کرنا چاہتے ہیں۔"      ( ١٩٧٨ء، قائداعظم اور آزادی کی تحریک،٧٧ )
٢ - عندیہ پورا ہونا
مطلب کی تکمیل ہو جانا، منشا کا مکمل اظہار ہونا، مطلب برآری ہونا۔"جہاں لفظ سے عندیہ پورا ہو جاتا وہاں وہ جملے کو استعمال نہ کرتا۔"      ( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ١٢ )
  • an assertion of mere opinion of one's own;  (one's) peculiar or private opinion