رائے

( رائے )
{ را + اے }
( عربی )

تفصیلات


رءی  رائے

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے اردو میں بطورِ اسم مستعمل ہے اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : آراء [آراء]
١ - (کسی معاملے میں) فہم، تدبر، تجربہ، مشاہدہ، عرض، قیاس یا عقیدہ یا یقین وغیرہ کی بنا پر قائم شدہ خیال، (معرض اظہار میں) تجویز، اصلاح، مشورہ۔
"رائے انسان کے رویہ کا الفاظ میں اظہار ہے"      ( ١٩٧١ء، تعلقاتِ عامہ، ٤٨ )
٢ - [ مجازا ]  سوچ بچار یا عقل وغیرہ کی مدد سے قائم کیا ہوا صحیح خیال یا فیصلہ (تراکیب میں مستعمل)۔
 کہہ دیا ہم نے جو کہنا تھا ستمگر تجھ سے اب تری رائے یہ ہے چھوڑ کہ دشمن کو نہ چھوڑ      ( ١٩١٥ء، جانِ سخن، ٧١ )
٣ - [ مجازا ]  مخاطب یا زیرِ نظر دشمن کی ذات (تراکیب میں مستعمل)۔
"بعد اشتیاق ملاقات بہجت آیات واضح رائے شریف ہووے"      ( ١٨٦٦ء، مکتوبات سرسید، ١٧ )
  • opinion