دیس

( دیس )
{ دیس (ی مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے اسم ماخوذ ہے۔ سنسکرت میں اصل لفظ 'دش' ہے اردو میں تصرف کے ساتھ عربی رسم الخط میں مستعمل ملتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٥ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دیسوں [دے + سوں (و مجہول)]
١ - وطن، علاقہ، ملک، صوبہ، شہر۔
"مگر لتا سے تو پاکستان بھی مفر نہیں اور وہ، تو اس دیوی کا دیس تھا۔"      ( ١٩٨٤ء، زمیں اور فلک اور، ١٦ )
٢ - دیپک راگ کی پانچ راگنیوں میں سے ایک راگنی کا نام جس میں سر ہوتے ہیں؛ سر بادی رکھب ہے اور رات کے وقت گائی جاتی ہے۔
"یہ سر کلاسیکی موسیقی میں دیس کہلاتا ہے۔"      ( ١٩٧٤ء، عکسِ لطیف، ١٢٢ )