عمود

( عُمُود )
{ عُمُود }
( عربی )

تفصیلات


عمد  عُمُود

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ستون، کھم، تھم۔
"سامنے کی طرف صورت اس کی ایک مثلث عمود یعنی پراسیڈ کی مانند ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٦ )
٢ - [ ہندسہ ]  وہ خطِ مستقیم جو کسی دوسرے خط مستقیم پر قائم ہو کر دو زاویۂ قائمہ بنائے۔
"قاعدہ عمود اور وتر کی علامات مندرجہ ذیل قواعد کے مطابق ہو نگی۔"      ( ١٩٦٥ء، طبیعیات، ٢١ )
٣ - وہ مستحکم اصول جن پر نظریات کی بنیاد قائم ہو۔
"وہ ہدایت جو قرآن لے کر آیا ہے اس کے دو عمود ہیں توحید اور رسالت۔"      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٨٦:١ )
٤ - گرز، لٹھ، ڈنڈا۔
"دونوں نے عمود ہاتھوں میں سنبھالے۔"      ( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ٥٢٣:١ )
٥ - قارئین کے آسانی کے لیے اخبار یا کتاب کے صفحات کو خطوط مستقیم سے کئی حصوں میں عموداً تقسیم کر دیا جاتا ہے، ان میں سے ہر حصے کو استعارۃً عمود کہتے ہیں، خانہ، کالم۔
"یہ ترجمہ جنیوا سے ١٦٣٨ء میں شائع ہوا ایک عمود میں اصل یونانی ترجمہ ہے اور دوسرے عمود میں رومیک زبان میں ترجمہ۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣١٥:٣ )
٦ - [ مجازا ]  آلۂ تناسل۔ (لغات ہیرا؛ مہذب اللغات)
٧ - ترازو کی موٹھ، ترازو کے بیچ کی رسی کا کانٹا۔
"ساتویں میزان ہے وہ ترازو کی صورت ہے دونوں پلے اس کے مغرب کی طرف ہیں اور عمود یعنی چوٹی اس کی مشرق کی طرف ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٣٣٧ )
  • pole (of a tent);  a pillar
  • column;  a perpendicular;  a staff
  • club;  a mace.