اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گول، چوکور یا پہلودار تھم یا پایہ، تھونی، اینٹ، پتھر یا لوہے وغیرہ کا سم جس کا ایک سرا زمین میں اور دوسرا بلندی کی طرف ہوتا ہے، کھم، کھمبا، لاٹ، منارہ۔
"دو اور لڑکیاں بھی ایک اور ستون کے ساتھ اسی طرح بندھی ہوئی تھیں۔"
( ١٩٨٤ء، اور انسان مر گیا، ٦٢ )
٢ - لوہے کا کھمبا، پیل پایہ۔
جو میں ہات لے گاؤ پیکر ستوں بھواتا ہوں ڈونگر پہ دریائے خوں
( ١٦٤٩ء، خاورنامہ، ٣٨٤ )
٣ - [ استعارۃ ] ارکان دہن میں سے ایک رکن، اہم رکن، جزو لازم۔
"دین و مذہب کی ساری عمارت اسی ایک ستون پر قائم ہے۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٠:١ )
٤ - اعیان سلطنت، اکابر، بزرگان دین، ماہرین فن۔
"قومی عمارت کے پرانے ستون رخصت ہوتے جاتے ہیں۔"
( ١٩٢٥ء، وقار حیات، ٥٢٦ )
٥ - [ مجازا ] بنیاد، سہارا، ذریعۂ قوت۔
"قومی یکجہتی کی جو بھی اساس بنتی ہے، یہ علاقائی زبانیں اور علاقائی کلچر اس کے سہارے ہیں، اگر ہم ان کو نظرانداز کر کے قومی یکجہتی کی کوشش کریں گے، تو وہ کسی ستون کے بغیر ہو گی۔"
( ١٩٥٢ء، قومی یکجہتی میں ادب کا کردار، ٥٢ )
٦ - [ ریاضی ] ناپ تول یا پیمائش کے خاکے، مراد، کالم۔
"اب ہم چند متکافی مسئلے متوازی ستون میں بیان کریں گے۔"
( ١٩٣٧ء، علم ہندسۂ نظری، ٣٢٩ )
٧ - [ نباتیات ] پیڑ پودے کا وہ درمیانہ موٹا حصہ جس کے سہارے شاخ اور پتے پرورش پاتے ہیں ستون (Stall)۔
"ستون تنہ کا وسطی حصہ ہوتا ہے۔"
( ١٩٦٢ء، مبادی نباتیات، ڈاکٹر، عبدالرشید مہاجر، ٣٣١ )