پروانہ[2]

( پَرْوانَہ[2] )
{ پَر + وا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردومیں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٨ء کو "حدائق انظار (ترجمہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پَرْوانے [پَر + وا + نے]
جمع   : پَرْوانے [پَر + وا + نے]
جمع غیر ندائی   : پَرْوانوں [پَر + وا + نوں (و مجہول)]
١ - فرمان، منشور، حکم شاہی، حکم نامہ جو حاکم کی طرف سے جاری کیا جائے اور اس پر حاکم کی مہر لگی ہوئی ہو۔
"اس طرح اُس نے اپنے چیلوں کو آزادی کا پروانہ دے رکھا تھا۔"    ( ١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہد وسطٰی کی ایک جھلک، ٧٦ )
٢ - نوکری کا تحریری حکم، ملازمت پر تقرر کا حکم نامہ۔
"اس کے تقرر کا پروانہ گویا ان کی جیب میں تھا۔"    ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٤١٥:٢ )
٣ - [ قانون ] عدالت کی طرف سے جاری کیا جانے والا حکم نامہ، سمن، وارنٹ۔
"عدالت تو متولی پر ایک پروانے کی تعمیل کرائے گی۔"    ( ١٩٣٢ء، مشاہدات، ١٣ )
٤ - اجازت نامہ، لائسنس، پرمٹ۔
"ساٹن اور کمخواب وغیرہ کی خریداری بازار کے شحنہ سے پروانہ یعنی پرمٹ لے کر کی جائے۔"      ( ١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہدِ وسطی کی ایک جھلک، ١٥٣ )
  • warrant
  • authority
  • sanction (in writing)
  • order
  • pass
  • passport;  written precept or command;  letters patent
  • licenses
  • grant;  an order of appointment;  a vernacular letter address to a subordinate officer.