پردیسی

( پَرْدیسی )
{ پَر + دے + سی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں دخیل اسم 'پردیس' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے 'پردیسی' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : پَرْدیسِیوں [پَر + دے + سِیوں (و مجہول)]
١ - غیر ملک کا رہنے والا، اجنبی۔
"پردیسی اور نو دولت ہونے کی وجہ سے ملک والے ان کی عزت کم کرتے تھے۔"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامۂ اندلس، ٨٦٠ )
٢ - پردیس سے منسوب، غیر ملکی، خارجی۔
"اس طرح بالواسطہ، وہ پردیسی تجارت کا نفع حاصل کراتی ہے جس سے ملک کی سالانہ آمدنی بڑھتی ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ١٤٠ )
٣ - [ مجازا ]  دیس دیس گھومنے والا، مسافر۔
"میں تو سدا کا پردیسی، نہ کبھی گھر بنایا اور نہ گھر میں رہنا نصیب ہوا۔"      ( ١٩٤٨ء، مکتوباتِ عبدالحق، ٢١٩ )
٤ - بھارت میں گوارے (ایک پھلی دار پودا) کی تین مشہور اقسام ہیں، ان میں سے ایک قسم پردیسی، جو چھ فٹ اونچی بڑھتی ہے۔" (ماخوذ: چارے، 277)۔
  • of or belonging to another country
  • foreign;  foreigner
  • stranger
  • a new man;  one residing abroad.