اجنبی

( اَجْنَبی )
{ اَج + نَبی }
( عربی )

تفصیلات


جنب  اَجْنَب  اَجْنَبی

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اَجْنَبْیوں [اَج + نَب + یوں (و مجہول)]
١ - جس سے جان پہچان نہ ہو، بیگانہ، ناواقف۔
 تکتا ہوں سوئے پردۂ در بن کے اجنبی شوق نظارہ آنکھوں میں پنہاں کیے ہوئے    ( ١٩٥١ء، آرزو، ساز حیات، ٤٧ )
٢ - پردیسی، بدیشی، غیر ملکی۔
"کسی کو گمان بھی نہیں ہو سکتا تھا کہ یہ اجنبی تاجر کوٹھیاں بناتے بناتے قلعے تعمیر کرنے لگیں گے۔"    ( ١٩٣٦ء، خطبات عبدالحق، ٢٩ )
٣ - [ مجازا ]  نامانوس، غریب۔
"ہندوستانی ان باتوں کو مدت سے چھوڑ چکے، اب ان کے لیے یہ صفات اجنبی ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٩:١٣، ٩ )
٤ - [ فقہ ]  ایسا شخص جس سے از روے شرع نکاح جائز ہو، غیر ذی حرم، نامحرم۔
"علما میں اس پر نزاع ہوئی کہ عورتیں اپنے ہاتھ منہ اور پاؤں اجنبیوں کے سامنے کھول سکتی ہیں یا نہیں۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١٠٥:١ )