پات

( پات )
{ پات }
( سنسکرت )

تفصیلات


پترن  پات

سنسکرت الاصل لفظ 'پترن' سے ماخوذ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پاتوں [پا + توں (و مجہول)]
١ - پتا، برگ، درخت، ورق کتاب۔
 برباد کرو خوب منو جی کے چمن کو باقی نہ رہے پھول تو اب پات بھی توڑو      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٨٠:١ )
٢ - کانوں میں پہننے کا ایک زیور جو بالیوں میں لٹکایا جاتا ہے، پتا۔ (شبد ساگر، 2938:6 ؛ 2794)۔
"زیورات عورتوں کے۔۔۔پات"۔      ( ١٨٦٨ء، توصیف زراعات، ٢٥١ )
٣ - [ نجوم ]  کرہ فلک کا وہ مقام جہاں نچھتروں کے حلقے خط جدی کو کاٹ کر اوپر چڑھتے یا نیچے آتے ہیں۔ (ماخوذ: شبد ساگر، 2938:6)۔
"اور نچھتر مطلوب نواں و دسواں۔۔۔ٹھہرے تو نچھتر پات ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، کشاف النجوم، ٧٢ )
٤ - دھات کا پتلا پرت یا ورق۔ (جامع اللغات، 4:2)۔