لعاب

( لُعاب )
{ لُعاب }
( عربی )

تفصیلات


لعب  لُعاب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٢٨ء کو "مشتاق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : لُعابوں [لُعا + بوں (و مجہول)]
١ - زبان سے رسنے والی رطوبت یا نمی، منھ سے نکلنے والی رطوبت، رال، تھوک۔
"شاید اس زخم کے ذریعے پاگل کتے کا لعاب ان کے جسم میں چلا گیا تھا۔"      ( ١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ٢٧٧ )
٢ - مسالے دار گاڑھا شوربا جس میں پانی کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہو۔
"اس میں شروا نہیں ہوتا لعاب پر پکاتے ہیں۔"      ( ١٩٨٣ء، لکھنؤ کی تہذیب، ١٧١ )
٣ - وہ بھاگ یا لیس وغیرہ جو کسی چیز کو پانی میں بھگو کر ہاتھ سے ملنے کے بعد سطح پر پیدا ہو۔
"انڈے کی سفیدی اور لعاب اسپغول میں ترکی ہوئی روئی اس کی دونوں آنکھوں پر رکھو۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١٤ )
  • spittle
  • saliva
  • slaver (running from the mouth)
  • dribble;  mucilage;  sliminess
  • viscosity