لطافت

( لَطافَت )
{ لَطا + فَت }
( عربی )

تفصیلات


لطف  لَطافَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : لَطافَتیں [لَطا + فَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لَطافَتوں [لَطا + فَتوں (و مجہول)]
١ - عمدگی، خوبی۔
"اب اس درجے پر فائز کتاب کی خوبیوں اور لطافتوں کو اگر کوئی سمجھنا چاہے تو وہ ترجموں اور تفسیروں کے ذریعے نہیں سمجھ سکتا۔"      ( ١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، جولائی، ١٤ )
٢ - نفاست، پاکیزگی۔
 اف! کیسی ہے آدمی کی طینت کتنی سختی ہے کیا لطافت      ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٥٩ )
٣ - نفاست، پاکیزگی، صفائی، شفافی، کثافت کی ضد۔
"لطافت اور نفاست تو میں نے صرف مسعود صاحب میں دیکھی۔"      ( ١٩٨٩ء، نذر مسعود، ٩٩ )
٤ - نزاکت، نازکی، خوبصورتی۔
"عالی صاحب بنیادی طور پر شاعر ہیں اور اس وجہ سے ان کی طرز احساس میں شاعرانہ لطافت و نزاکت کو زیادہ دخل ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، حرفے چند، ١٣ )
٥ - رونق، جو بن، بہار۔
 یہ سجاوٹ یہ لطافت یہ نزاکت یہ بہار دیکھنا خلوت محل ہے یا کوئی دلدار ہے      ( ١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٤٨ )
٦ - تازگی، طراوت۔
 معتدل فصل پہ غالب نہ برودت آئی باد فرودس میں اب جاکے لطافت آئی      ( ١٩٣١ء، محب، مراثی، ٢٥ )
٧ - مزہ، لذت، حلاوت، حظ۔
"لے . ہماری بات کی لطافت کے پیالے کا اثر چڑیگا۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ٢٧٦ )
٨ - (گفتگو کی) فصاحت، سلاست، روانی۔
"فارسی زبان اپنی لطافت اور شیرینی اور شعریت کی وجہ سے ترجمے میں چار چاند لگا دیتی ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، ترجمہ: روایت اور فن، ٥٧ )
٩ - خوش و ضعی، خوش اسلوبی، شائستگی، سلیقہ۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
١٠ - لطف، مہربانی، عنایت۔
 سلطان نے کہا بصد لطافت یہ چار ہیں عنصر خلافت      ( ١٩٣٨ء، گلزار نسیم، ١٨ )
١١ - باریکی، پتلا پن، مہین ہونا، رقت۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
١٢ - نکتہ، باریکی۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
  • slimness
  • slenderness
  • delicateness;  fineness
  • suability;  neatness
  • elegance
  • grace
  • beauty;  purity;  delicacy;  exquisiteness