اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - عمدگی، خوبی۔
"اب اس درجے پر فائز کتاب کی خوبیوں اور لطافتوں کو اگر کوئی سمجھنا چاہے تو وہ ترجموں اور تفسیروں کے ذریعے نہیں سمجھ سکتا۔"
( ١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، جولائی، ١٤ )
٢ - نفاست، پاکیزگی۔
اف! کیسی ہے آدمی کی طینت کتنی سختی ہے کیا لطافت
( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٥٩ )
٣ - نفاست، پاکیزگی، صفائی، شفافی، کثافت کی ضد۔
"لطافت اور نفاست تو میں نے صرف مسعود صاحب میں دیکھی۔"
( ١٩٨٩ء، نذر مسعود، ٩٩ )
٤ - نزاکت، نازکی، خوبصورتی۔
"عالی صاحب بنیادی طور پر شاعر ہیں اور اس وجہ سے ان کی طرز احساس میں شاعرانہ لطافت و نزاکت کو زیادہ دخل ہے۔"
( ١٩٨٨ء، حرفے چند، ١٣ )
٥ - رونق، جو بن، بہار۔
یہ سجاوٹ یہ لطافت یہ نزاکت یہ بہار دیکھنا خلوت محل ہے یا کوئی دلدار ہے
( ١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٤٨ )
٦ - تازگی، طراوت۔
معتدل فصل پہ غالب نہ برودت آئی باد فرودس میں اب جاکے لطافت آئی
( ١٩٣١ء، محب، مراثی، ٢٥ )
٧ - مزہ، لذت، حلاوت، حظ۔
"لے . ہماری بات کی لطافت کے پیالے کا اثر چڑیگا۔"
( ١٦٣٥ء، سب رس، ٢٧٦ )
٨ - (گفتگو کی) فصاحت، سلاست، روانی۔
"فارسی زبان اپنی لطافت اور شیرینی اور شعریت کی وجہ سے ترجمے میں چار چاند لگا دیتی ہے۔"
( ١٩٨٥ء، ترجمہ: روایت اور فن، ٥٧ )
٩ - خوش و ضعی، خوش اسلوبی، شائستگی، سلیقہ۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
١٠ - لطف، مہربانی، عنایت۔
سلطان نے کہا بصد لطافت یہ چار ہیں عنصر خلافت
( ١٩٣٨ء، گلزار نسیم، ١٨ )
١١ - باریکی، پتلا پن، مہین ہونا، رقت۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
١٢ - نکتہ، باریکی۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)