کڑک

( کَڑَک )
{ کَڑَک }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کڑا' کا 'ا' حذف کر کے 'ک' بطور لاحقۂ اسمیت و صفت ملنے سے 'کڑک' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - [ کنایہ ]  طاقتور، توانا، جاندار۔
 رونق کو اس نے دیکھ کے شوخی سے یوں کہا گو پیر ہو گیا مگر اب تک کڑک تو ہے      ( ١٨٨٩ء، رونق سخن، ٢٧٤ )
٢ - [ قدیم ]  تیز، شدید۔
 برستی تھی یوں دھوپ جگ پر کڑک سوکوہ و زمیں رہی تھی چھاتی کڑک      ( ١٦٥٧ء، گلشن عشق، ١١٠ )
اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - کسی سخت چیز کے ٹوٹنے یا چٹخنے کی آواز۔ (علمی اردو لغت، جامع اللغات)
٢ - بجلی کے کڑکنے کی آواز۔
"اسے بجلی کی کڑک میں کوئی حسن محسوس نہیں ہوتا تھا، وہ آتش فشاں پہاڑوں کی سنگ باری سے پیار نہیں کر سکتا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٥٢١ )
٣ - سخت اور مہیب آواز، زور دار آواز۔
"کسی وقت بجلی زور سے چمکی اور بانات کی کی طرح ان کے سامنے زینے پر بچھتی چلی گئی اس کے ساتھ کڑک کی آواز پر وہ اترتے چلے گئے۔"      ( ١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ٣٧٦ )
٤ - [ بنوٹ ]  داہنی طرف سے حریف کی بائیں پنڈلی پر کیا جانے والا وار۔
"کڑک اور باہرہ اور طمانچہ اور انی ایک چوٹ نہ چھوڑی۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد )
٥ - گھوڑے کی تیز روی۔ (نوراللغات)۔
٦ - سختی، کراراپن، کرختگی۔
"مضبوط شخص ہو، تمہاری آواز میں بھی بہت کڑک ہے۔"      ( ١٨٩١ء، قصہ حاجی بابا اصفہانی، ٤٦ )