سوختہ بال

( سوخْتَہ بال )
{ سوخ (و مجہول) + تَہ + بال }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی سے اسم صفت 'سوختہ' کے ساتھ فارسی اسم مذکر 'بال' بطور موصوف بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٨٦٧ء "رشک بحوالہ نور اللغات" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس کے پر جل گئے ہوں؛ بے بس، مجبور۔
 ہوش پر بستہ نہ ہو، فکر نہ ہو سوختہ بال قیدِ ظلمات نہ ہو پھوٹتی کرنوں کا مآل      ( ١٩٥٨ء، نبضِ دوراں، ١٦٢ )