اپاہج

( اَپاہَج )
{ اَپا + ہَج }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'اپاد ہستی' سے ماخوذ ہے جوکہ 'اَ' سابقہ نفی، 'پاو' بمعنی 'پائوں' 'ہست' بمعنی 'ہاتھ' اور 'ی' لاحقۂ صفت، سے مرکب ہے۔ ١٧٤٠ء کو "نوادر الفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : اَپاہَج [اَپا+ ہَج]
جمع غیر ندائی   : اَپاہَجوں [اَپا + ہَجوں (و مجہول)]
١ - ہاتھ پائوں سے معذور، لنجا، لنگڑا، لولا۔
"اپاہج جو ٹخنے کی مدد سے حرکت کریں . شاہی محصول سے مستثنٰی ہوں گے۔"      ( ١٩١٣ء، تمدن ہند، ٢٢٣ )
٢ - (ضعف مرض یا کسی اور وجہ سے) کام کاج یا چلنے پھرنے سے معذور، مجبور۔
"میرے اپاہج بچے، میرا لنگڑا شوہر، میری دکھی ہوئ آتما تجھ کو دعائیں دے رہے ہیں۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ٨٧ )
٣ - سست، کاہل، نکما
"ہماری اصطلاح میں 'ہندوستانی شہزادہ' ہر کاہل، مفت خور، ہاتھ پاؤں والے اپاہج کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٧ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠:١٢، ٣ )
٤ - مفلوج، ازکار رفتہ (عضو یا جسم)۔
"تاکہ سارا دھڑ اپاہج ہو جائے"      ( ١٨٢٥ء، ترجمہ قرآن مجید، نذیر، ٦٧٩ )