مجبور

( مَجْبُور )
{ مَج + بُور }
( عربی )

تفصیلات


جبر  مَجْبُور

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : مَجْبُوروں [مَج + بُو + روں (و مجہول)]
١ - جبر کیا گیا؛ دبا ہوا، جسے خود کچھ کرنے کا اختیار نہ ہو، بے بس، لاچار، تنگ، عاجز۔
"اٹھ کر اپنے کوٹھری جیسے کمرے میں چلا گیا، مجبور لاچار، کچھ تھکا تھکا سا۔"      ( ١٩٨٢ء، خدیجہ مستور، بوچھار، ١٤٢ )
٢ - [ جبیریات ]  ہڈی ٹوٹنے کے بعد باندھا ہوا عضو، جبیرہ بند (ماخوذ: مخزن الجواہر)۔
متعلق فعل
١ - مجبور ہو کر، مجبوراً، لاچار ہو کے۔
"مجبور لوہار سے کواڑ تڑوانے پڑے۔"      ( ١٩١٥ء، گرداب حیات، ٣٨ )