سور

( سُوَر )
{ سُوَر }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت الاصل لفظ ہے۔ پراکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سُوَرْنی [سُوَرْ + نی]
جمع غیر ندائی   : سُوَروں [سُوَروں (و مجہول)]
١ - بھیڑ یا دمبے کے برابر ایک جنگلی نیز پالتو جانور جس کی تھوتھنی کُتے سے مشابہ، دانت بہت تیز اور کھُر چِرے ہوئے ہوتے ہیں، عموماً میلا کھاتا ہے، بدجانور یا بدجناور، خوک، خنزیر۔
"ویسے بھی وہ کتوں کی بُری نسل کا نہیں سمجھتا کیونکہ یہ سُوَر اور بندر کی طرح شراپ زدہ جانوروں میں نہیں تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، حِصار، ١٣٠ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سُوَرْنی [سُوَرْ + نی]
جمع غیر ندائی   : سُوَروں [سُوَروں (و مجہول)]
١ - شریر، بدمعاش، حرامزادہ، بطور گالی مستعمل۔
"نِکال باہر کیوں نہیں کرتے سُوَر کو۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ٢١٣ )