اسد

( اَسَد )
{ اَسَد }
( عربی )

تفصیلات


اسد  اَسَد

عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں عربی سے من و عن داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آساد [آ + ساد]
جمع   : آساد [آ + ساد]
جمع استثنائی   : اُسُود [اُسُود]
جمع غیر ندائی   : اَسَدوں [اَسَدوں (و مجہول)]
١ - شیر
 بر میں اسد، نہنگ ہوے بحر میں ہلاک سینہ زمیں کا ہو گیا دہشت سے چاک چاک      ( ١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ١٢٧:٢ )
٢ - آسمان کے بارہ برجوں میں سے پانچویں برج کا نام جس کی شکل شیر کی سی ہے (اکثر برج کے ساتھ مستعمل)۔
"خدا نے بارہ برج بنائے - سرطان، اسد، سنبلہ۔"      ( ١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ٥٤٧:٣٣ )
  • lion;  Leo (the sign of the Zodiac)