سویرا

( سَویرا )
{ سَوے + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ اسم صفت 'سَویر' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ تذکیر بڑھانے سے 'سویرا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربلا کتھا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سَویرے [سَوے + رے]
١ - صبح، تڑکا، سحر۔
 شام میری ہے سویرا تیرا میرا بتخانہ ہے کعبہ تیرا      ( ١٩٨٣ء، حصارِ انا، ٤١ )
٢ - دن کا اُجالا، روشنی، نور۔
 نئے شہر کی وسعتوں میں اُبھرتا ہوا ترکمانوں کا رنگین سویرا کراں تا کراں لہلہاتا ہوا ایک نادیدہ و ناشنیدہ سویرا      ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٣٠ )
٣ - وقت، موقع۔
"اس مٹی کی خوشبو انہیں ایک نئے سویرے کی نوید دیتی اور ایک نئی زندگی کی ڈھارس بندھاتی تھی۔"      ( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ٢٧ )
  • the early morning
  • dawn