سحر

( سَحَر )
{ سَحَر (فتحہ س مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


سحر  سَحَر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٢٦٥ء کو "اردو کی نشوونما میں صوفیائے کرام کا کام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
١ - طلوع آفتاب سے کچھ پہلے کا وقت، وہ وقت جب رات کا چھٹا حصہ باقی ہو، تڑکا، بھور۔
"سحر کے لفظی معنی ہیں چھپی ہوئی چیز۔ صبح صادق کو اس لیے سحر کہتے ہیں کہ وہ رات کے اندھیرے میں کچھ چھپی ہوئی ہوتی ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، اخبارجہاں، کراچی، ٣١ دسمبر، ١٤ )
٢ - سحری، رمضان شریف اور روزہ کی نیت سے صبح صادق تک کھانے کا عمل۔
"سحر کھانے کی فضیلت بیان کی اور یہ بھی فرمایا کہ صبح کے قریب کھائی جائے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١١٨:٢ )
  • time a little before day-break;  day-break
  • dawn of day